Thread: دور اندیشی یا پھر اولین مقصد؟

Home Page Forums Global Politics-عالمی سیاست دور اندیشی یا پھر اولین مقصد؟

Viewing 1 post (of 1 total)
  • Author
    Posts
  • #2
    SEMirza
    Keymaster
    Offline
    • Threads: 245
    • Posts: 333
    • Total Posts: 578
    • Join Date:
      May 5, 2018
    • Location: Kashmir

    Re: دور اندیشی یا پھر اولین مقصد؟

    آج کے دور میں وہی ملک طاقتور سمجھے جاتے ہیں جن کی معیشت مضبوط بنیادوں پر اُستوار کی گئی ہو اور پھر اُسے برقرار رکھا گیاہو۔ معیشت کو ایک نہج اور سطح پر مستحکم رکھنے میں فوج کی حیثیت تو ہے لیکن مغربی ممالک نے دوسری جنگِ عظیم سے سبق حاصل کرنے کے بعد فیصلہ کیا کہ آئندہ مغربی ممالک کبھی ابھی اپنی جنگ لڑنے کے لیے مغرب کے زیرِ تسلط زمین پر نہیں لڑیں گے۔ اسکے لیےترقی پذیر ممالک میں سے اُس ملک کا انتخاب کیا جائے گا جو ملک معاشی، فوجی خود کفالت اور صنعتی ترقی میں آگے بڑھتا ہوا نظر آئے گا یا پھر جس کِسی کے پاس پیڑوڈالر ایک ذخیرہ بن جایئں گے وہیں میدانِ جنگ بنایا جائے گا۔

    اس مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے مغرب نے ابتداء میں اپنی ہر قسم کی صنعت پر توجہ دی اور اس میدان میں انتہائی تیز رفتار ترقی بھی کی۔ انکی صنعت کئی شعبوں میں بٹی تھی اور ہر شعبے کی پیداوار کو ایک منفرد مارکیٹنگ طریقہ کار سے دنیا کے ترقی پذیر ممالک   کو بھیجا جاتا رہا۔ یہ طریقہ اتنا کامیاب ہےکہ وہ ملک اگر اس چیز کا چربہ بھی بنائیں تو انہیں  ناصرف وہ مہنگا  بنے بلکہ کوالٹی بھی وہ نہ ہو جو یورپ یا امریکہ کی پیداوار میں ملتی ہے۔

     ان صنعتوں میں سب سے اہم اسلحہ کی صنعت اور  انسانی جان بچانے والی مخصوص ادویہ سرِ فہرست ہیں۔پھر زراعت کے لئے بیجوں میں جنیاتی تبدیلی کے بعد کئی گنا فصل ملنے لگی اور پیداوار بہت بڑھ گئی تو ان اجناس کو بھی ایک زور دار اشتہاری مہم کے ذریعے ترقی پذیر ممالک میں معمولی منافع پر متعارف کرایا گیا۔

    یہ اجناس بلاشبہ پیداوار میں بے تحاشہ اضافے کا باعث تو ہیں لیکن نقصان یہ ہے کہ آپ اپنے لیے افزائش کی غرض سے ان نسلوں سے بیج محفوظ نہیں رکھ سکتے۔ آپ کو ہر سیزن انہی ملکوں سے ناصرف بیج بلکہ اس سے متعلقہ کھادیں اور ادویات بھی خریدنا ہوتی ہیں ورنہ پیداوار برابر نہیں ملتی۔ دوسرے معنوں میں ہمیں بیج، کھاد اور دواؤں کے لیے ہمیشہ کے لیے مغربی اجارہ داری کا مرہونِ منت رہنا ہو گا۔ اسکا ایک اور نقصان یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ہماری روائتی فصلیں نسلاً خالص نہ رہیں بلکہ مخلوط ہو گئیں اور پھر چونکہ قدرتی بیجوں میں جنیاتی تبدیلی کی گئی اور حیوانی جنیاتی ماوہ بھی شامل کیا گیا اس لیے ہم ابھی تک یہ بھی نہیں جانتے کہ انسان کی صحت پر اس کے دور رس یا نقصاندہ اثرات کیا ہیں۔ پوچھے جانے پرمغرب ہمیں اس بارے مزید معلومات دینے میں متعامل ہے۔

    سہیل بھائی، ایسی مثالیں کم نہیں بلکہ سینکڑوں میں ہیں۔ بات لمبی ہو جائے گی۔اسلئے بحث کو مختصر کرتے ہوئے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اگر پاکستان کو ترقی کرنا ہے اور حقیقی آزادی کی زندگی بسر کرنی ہے تو ہمیں اپنے لیے کوئی ایسا راستہ چننا ہو گا جس کی وجہ سے ہمارا پاکستان سے باہر جاتا ہوا سرمایہ رک جائے اور  باہر سےسرمایہ ملک میں آنا شروع ہو۔ جب یہ ہو جائے تو ہمیں اپنی مالی سہولت کو مدِنظر رکھتے ہوئئے سر پر چڑھا ہوا پہاڑ جیسا قرض رفتہ رفتہ اُتارتے رہنا ہو گا۔

    ہماری اصلی ترقی کی  ابتداء اس دِن سے ہو گی جب ہم قرض سے اپنی جان مکمل طور پر چھڑا لیں گے۔ مقروض ہونے کی بنا پر  طرح طرح کی پابندیاں ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنا کر کھڑی کر دی جاتی ہیں وہ بھی رک جایئں گی۔ یہ کام  تب ممکن ہو گا جب ہم اپنے معاشرے اور حکومت کے اداروں سے بدعنوانوں کی تعداد میں کمی لے آئیں گے۔

     جہاں تک فوجی قوت کا تعلق ہےتو نئے زمانے کی جنگ پہلے کی طرح ٹینک اور توپ کی جنگ نہیں رہ گئی۔ اب یہ جنگ اگر ہوئی بھی تو فضائی اور میزائل ٹیکنالوجی کی برتری پر منحصر ہو گی۔ شائد اس کی بھی نوبت نہ آئے کیونکہ جو ممالک ایٹمی قوت ہیں ان کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔

    ہاں، برتری اب معیشت، مضبوط صفارتی محاذ اور کچھ دیگر شعبوں کی مضبوطی سے باہم مربوط ہے۔ ان سب میں فوج کا کردار ضمنی تو ہوا ہے لیکن مکمل ختم نہیں ہوا۔یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ آپ مضبوط معیشت بننا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنے ہر شعبے سے بدعنوانی کا خاتمہ کرنا ہو گا تاکہ ادارے ترقی کریں، تعلیم میں اضافہ ہو، صنعت و ذراعت مضبوط ہو اور ان سب کی وجہ سے ہماری معیشت بھی مضبوط ہو۔

    • This reply was modified 6 years, 10 months ago by SEMirza.
    • This reply was modified 6 years, 10 months ago by SEMirza.
Viewing 1 post (of 1 total)

You must be logged in to reply to this topic.

Navigation

Want to Reply to this topic?

It’s easy to register to this site.

Register Now